میری سوشل میڈیا پر پختونوں کی کراچی میں آبادی کے حوالے سے ایک پوسٹ پر بحث چل پڑی ہے٬لہاظہ مجھے وضاحت سے لکھنا پڑھ رہا ہے٬ پاکستانی ایجنسیوں نے منصوبہ بندی کے تحت کچھ سالوں قبل یہ شوشہ چھوڑا تھا کہ کراچی میں پختونوں کی آبادی پشاور یا کابل سے بھی زیادہ ہے،اور اس شوشے کو بدقسمتی سے بڑھاوا دینے میں عاقبت نا اندیش اردو بولنے والے مہاجر پیش پیش ہیں۔۔۔تازہ ترین بڑھاوا اس شوشے کو قوم۔کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے پی آئ بی ٹولے کے نام نہاد راہنما نے دیا۔ سب سے پہلے تو میں یہ کہونگا کہ یہ شوشہ اس وقت تک کسی مفروضے سے کم نہی کہ جب تلک شفاف مردم شماری کے زریعے درست اعداد و شمار نہی آ جاتے۔ اپنی آزادی سے آج کے دن تک ظالم اشرافیہ کے ھاتھوں یرغمال ملک میں مردم شماری ہمیشہ متنازع رہی اور اسے ہمیشہ لسانی بنیادوں پر پرکھنا گیا۔ 1951 اور 1961 کے بعد تو بلکل ہی متنازع ہو گیا اور نا ہی اقوام متحدہ کے وضع کردہ اصول و ضوابط کے مطابق مقررہ وقت پر ہو سکا۔ طویل وقفے کے بعد 2017 میں فوج کی نگرانی میں ہونے والے سینسس کے نتائج نے تو سب کے ہوش اڑا دئے،بالخصوص کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کی آبادیاں کو انتہائ متنازع اور مضہکہ خیز انداز میں کم کر کے دکھایا گیا۔۔۔۔(یاد رہے کہ گزشتہ چار سالوں سے جاری مہاجر کش آپریشن کے بعد فوج مہاجر عوام کا نا صرف اعتماد کھو چکی ہے بلکہ اب تک کے سب سے تنازع مقام پر کھڑی ہے) ایسے میں اس طرح کے اعداد و شمار کوئ ذی ہوش آدمی تو قبول نہیں کر سکتا۔۔۔۔اب جب مردم شماری کے نتائیج نا قابل قبول ہوں تو آپ کیسے دعوہ کر سکتے ہیں کہ کراچی میں پختون کابل سے بھی زیادہ ہیں۔۔۔۔(کابل کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 4.3 ملین ہے) ہاں میں اس بات سے انکار ہرگز نہی کر سکتا کہ پختون کراچی میں اردو بولنے والوں کے بعد ایک بڑی اکثریت ہیں اور کو پشاور سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ پشاور دس پندرہ لاکھ کی ابادی کا شہر ہے ،لیکن وہاں پر 95 پرسنٹ پشتون آباد ہیں اور وہ انہی کا شہر ہے۔ مجھے اپنے پختون بھائیوں سے بھی کوئ معاملہ نہی کیونکہ میں جانتا ہوں کہ کراچی میں پختونوں اور مہاجروں کا کوئ معاشی ٹکراؤ نہی۔۔۔۔ اب یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ کراچی میں جتنے بھی پشتون آباد ہیں ان میں سے نصف تو زریعہ معاش کیلئے یہاں آئے ہیں ان کے شناختی کارڈ پر مستقل پتہ پشاور یا کہیں اور ہی کا ہے اور وہ اپنی کمائ وہیں بھیجتے ہیں حتہ کے انتقال کے بعد ان کی میتیں بھی وہیں جاتی ہیں اور اس میں کوئ مضائقہ بھی نہی۔۔۔۔گزشتہ الیکشن میں نادرا نے جب ووٹر لسٹوں کو درست کیا شناختی کارڈ پر درج مستقل پتے کی بنیاد پر تو کراچی کے پختونوں کے کئ لاکھ ووٹ وہاں سے اڑ گئے اور پشاور یا خیبر پختون خواہ میں شمار ہوئے۔اس بنیاد پر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کراچی پختونوں کی آبادیاں والا سب سے بڑا شہر ہے؟ مسلہ دراصل یہ ہے کہ ایک مزموم اور بھیانک منصوبہ بندی کے تحت مہاجروں کو غلام بنانے کے عمل پر عمل پیرا فوجی جرنیل اور انکی ایجنسیاں اور سیاسی و مذہبی اشرافیہ کراچی کے حوالے سے بہت خوبصورتی کے ساتھ مختلف شوشے چھوڑ کر کراچی کی اصل طاقت مہاجروں کو کمزور اور تنہا کرنا چاہتے ہیں۔۔۔۔ ان شوشوں میں مقبول ترین شوشے یہ ہیں، “کراچی منی پاکستان” “کراچی پختون آبادیاں والا سب سے بڑا شہر” “کراچی ہم سب کا ہے” وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ان شوشوں پر روشنی ڈالنے کی پاداش میں سب سے زیادہ بقراتی مڑوڑ عاقبت نا اندیش ان مہاجروں کو اٹھتا ہے جو کنویں کے مینڈکوں کی مانند محض ٹر ٹرانے کے علاؤہ کچھ نا سوچ سکتے ہیں اور نا دیکھ سکتے ہیں۔۔۔۔ جس خطے میں پاکستان آباد ہے اس خطے میں دنیا کی سیاست کا رخ کس طرف ہے دنیا کی طاقتیں کیا کیا فیصلے کر چکی ہیں اس سے قطع نظر ہمارے مہربان اپنی دنیا میں گم سب اچھا ہے اور تم غدار و را کے ایجنٹ ہو کہ حصار میں بند لن ترانیوں میں مصروف ہیں۔۔۔۔۔ جو ان کا کام ہے وہ اہل سیاست جانیں میرا پیغام آگاہی ہے جہاں تک پہنچے! کسی تنقید دھمکی کا مجھ پر کوئ اثر نہیں ہونے والا۔۔۔۔۔کیونکہ میں ابوالکلام آزاد اور بابائے مہاجر قوم الطاف حسین کے قبیلے کا فرد ہوں جو “سیاہ کو سفید کہنے سے ہمیشہ انکاری رہے ہیں” (سہیل یوسف زئ)