🙏بہ صٙد احترام عرض کرتا ہوں🙏
مارچ11_2019
59۔6 شام
شکاگو-
مہاجر قیادت کو اداروں سے بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دینے والے فیس بکی بقراطوں اور سقراطوں،آپکی بقراطیت اور سقراطیت کے ملبے میں دبے اور کراہتے ہوئے پوچھنا چاہتا ہوں کہ؛ ایسا کب ہوا کہ مہاجر قیادت یعنی الطاف حسین بھائ نے اداروں کو سر آنکھوں پر نہی بٹھایا۔۔۔۔اپنے قیام سے لے کر 1992 تک اور 1992 سے لے کر 22 اگست 2016 تک ان اداروں کی تمام تر خباثتوں ،قتل و غارت گری کے باوجود الطاف حسین نے ان کیلئے ملین مارچ کئے،انہیں سلوٹ کئے،سنکڑوں مواقع ایسے آئے کہ الطاف حسین نے ہاتھ جوڑ جوڑ کر معافیاں مانگیں اور بار بار مانگیں اس حد تک کہ بعض اقات ہم بھی زِچ ہوحاتے تھے۔۔۔۔۔پرویز مشرف کی صورت میں اس فوج کا کھل کر ساتھ دیا۔۔۔۔۔طالبان و دہشت گردوں سے لڑنے کیلئے اپنے ایک لاکھ کارکن فوج کو دینے کے اعلانات سے لے کر ہر قدرتی آفات میں پاکستان بھر میں فوج کے شانہ بہ شانہ مثالی خدمت انجام۔دی۔۔۔۔۔حتہٰ کہ 22 اگست 2016 کے مردہ باد پر تحریری معافی مانگی۔۔۔۔۔لیکن 1984 سے لے کر آج کے دن تک کارکنان و عوام کا قتلِ عام تحفے میں ملا اور آپ فرماتے ہیں اداروں سے بات کیجئے،اس کے بنا ُ کوئ راستہ نہی،مہاجر قوم۔کو۔کچھ نہی ملا۔۔۔۔واہ بھئ واہ سلام ہے آپکے شعور کو۔۔۔۔۔اور کیا چاہتے ہیں آپکے پسندیدہ ادارے آپکے رہبر و رہنما الطاف حسین سے۔۔۔۔کونسا سلوٹ چاہئے ان کو جو انکی بارگاہ میں قابلِ قبول ہو ۔۔۔۔۔کونسا سجدہُ غلامی درکار ہے ان کو جو ان کے کلیسائے معتبر میں معتبر جانا جائے گا۔۔۔۔۔کونسا جملہُ با اٙدب ان کو پسند ہے جو ہم ان کے حق میں ادا کریں اور وہ ہم پر اپنی کرم نوازیوں کے دٙر کھول۔دیں۔۔۔۔۔۔الطاف حسین اور ان۔کے باوفا ساتھی تو اپنے تئیں سب کچھ کر گزرے خدارا آپ ہی اپنے آقائوں سے پوچھ کر بتا دیجئے کہ انکی بارگاہ میں عبادت کی قبولیت کا۔کونسا انداز مہاجر قیادت و قوم اختیار کرے۔۔۔۔
ڈھائ برس سے زائد ہو گیا نائین زیرو بند،دفاتر بند،تحریر و تقریر و تصویر بند،کارکنان بند یا لاپتا۔۔۔۔۔مائوں بہنوں بیٹیوں کو۔لاتیں ٹھڈے گالیاں کیا کچھ نہی ملیں ان اداروں کے ہاتھوں 1984 سے آج کے دن تلک۔۔۔۔تیس برس انکا ہر ظلم و ستم برداشت کرنے والے الطاف حسین کی ڈھائ برس کی گالیوں سے یہ کیوں پریشان ہوگئے۔۔۔۔۔اب برداشت کا۔مظاہرہ یہ بھی کریں یا الطاف حسین کی اہمیت کو تسلیم کریں،ان سے بات کریں مسائل حل۔کریں۔
الطاف حسین کو اپنا مائ باپ ماننے والوں اپنے باپ پر تنقید کسی بھی اولاد کو زیب نہی دیتی۔۔۔۔۔۔یہ حقوق کی جنگ ہے برسوں صبر و برداشت اور تحمل مانگتی ہے اور ہم میں سے کسی سے بھی یہ نا ہو پائے تو خاموشی بہترین راستہ ہے۔۔۔۔۔۔لیکن خدارا الطاف حسین۔کو اپنا آسان ترین حدف سمجھنے کی غلطی ہرگز نا کیجئے،کیونکہ باپ باپ ہوتا ہے کبھی اولاد کو دھوکہ نہی دیگا۔۔۔۔۔اس بات کو اپنے پلو سے باندھ لیجئے۔
(سہیل یوسف زئ)