١٩٧٢ میں میں گیارہ برس کا تھا لیکن مجھے ماضی کی بہت سی باتیں اور واقعات یاد ہیں جو اپنے بڑوں سے بھی سنے اور خود بھی دیکھے۔
١٩٧١ کی پاک بھارت جنگ مشرقی پاکستان کی علیحدگی،مغربی پاکستان میں زوالفقار بھٹو کی الیکشن میں کامیابی اور مشرقی پاکستان میں مجیب کی کامیابی پھر بھٹو کا ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ،بھٹو ہی کی دھمکی کہ جو میمبر اسمبلی مشرقی پاکستان گیا اسکی ٹانگیں توڑ دی جائینگی،اور پھر بھٹو کی روٹی کپڑا مکان کے خوابی محل سے بے لگام حکمرانی، ١٩٧٢ کا لسانی بل اور بھٹو کے ٹیلینٹڈ کزن ممتاز بھٹو کی سندھ گورنری اور پھر فسادات اور مہاجروں کا قتلِ عام،کوٹہ سسٹم کے زریعے باصلاحیت مہاجر نوجوانوں کا قتل،۔
یاد رہے اس سارے جھمگٹے میں الطاف حسین یا ان کی ایم کیو ایم کہیں نظر نہی آ رہی
پھر ١٩٧٧ آگیا پی این اے یعنی پاکستان قومی اتحاد بنتا ہے،تمام سیاسی و مزہبی جماعتیں اس کا حصہ اور ان کا حدف بھٹو لیکن مقصد پاکستان میں اسلام کا نفاز ہے،ایک عزیم تحریک عزیم مقصد پاکستان بھر کے عوام ایک پلیٹ فارم پر متحد،گنجے کے سر پے ہل چلے گا جیسے نعروں کے بیچ قبل از وقت الیکشن پھر بھٹو کی دھاندلی اور پر تشدد تحریک کا آغاز،بھٹو کی قاتل فورس اے ایس ایف کے ھاتھوں گولیاں جیلیں تشدد سیاسی زعما ُ کے قتل پے قتل،کراچی حیدرآباد کے مہاجر اسلامی نظام کے پرفریب نعروں کا شکار ہو کر کبھی روڈوں پر تو کبھی ٹرینوں کے آگے لیٹ کر جانیں دیتے رہے،چند ماہ کی تحریک میں سینکڑوں مہاجر جان دےگئے کراچی حیدرآباد کرفیو پے کرفیو کی ضد میں،بالآخروہی ہوا جو ہوتا آیا ایک مردِ مومن جرنل ضیا ُ میدان میں کود پڑا مارشل لا ُ نافز اور پھر ”چراغوں میں روشنی نا رہی“ کھایا پیا کچھ نہی گلاس توڑا بارہ آنے کا کے مصداق نفاز اسلام کی تحریک ہوا میں تحلیل ہو گئ سارے مولوی دین و اسلام بھلا کر ضیا ُُ کی زلفوں کے اسیر ہوگئے وزیر مشیر اور نا جانے کیا کیا بن گئے،ضیا ُ کے نوے دن ١١ سال بن گئے وہ تو بھلا ہو فرشتہ ُ اجل کا کہ جس نے کہا ”اور جہاز پھٹ گیا“ تو قوم کی جان ضیا ُ عفریت سے چھوٹی اور پھر قوم مسقل آسمان سے گر گر کر کھجور میں اٹکتی رہی،ہیروئین جیسی جان لیوا ڈرگ کلاشنکوف کلاکوف جیسے خطرناک ھتھیار اسی دور کا تحفہ ہیں
اس سارے دور میں بھی آپکو الطاف حسین یا انکی ایم کیو ایم کہیں نہی ملینگے۔
اس ساری تاریخی تمہید کا مقصد صرف اتنا ہے کہ سندھ کے وزیرِ اعلی مراد علی شاہ اور ان کے ہمنوا سارے چمار بھنگی ایم کیو ایم اور الطاف حسین کیلئے منہ میں کیچڑ بھر کر تعصب کی پھونکیں مارنے سے قبل اپنے گریبانوں میں جھانک لیں تو سندھ میں نفرت و تعصب ،قتل و غارتگری،دہشتگردی،اغوا برائے تاوان،سایسی مخالفین کو ٹھکانے لگانے و دلائ کیمپوں میں بد ترین تشدد،قابلییت کے قتل کی آکاس بیل کا سرا قاتلِ اعظم زوالفقار بھٹو کی نو ڈیرو میں پر تعیش قبر سے ہی ملے گا جہاں وہ مرنے کے باوجود آج تک زندہ ہیں۔
یہ بات تو طے ہے کہ پیپلزپارٹی ماضی سے کچھ سیکھنے والی جماعت ہے ہی نہی کیونکہ اسکا خمیر وڈیرانہ جاگیردارانہ سڑی ہوئ مٹی سے گوندھا گیا ہے اور جب تک (معزرت کے ساتھ) ہمارے عام سندھی بھائ بے وقوف اور عقل سے پیدل بنے رہینگے یعنی جب تک بے وقوف زندہ ہیں عقلمند بھٹو بھی زندہ رہے گا
رہ گئ اردو بولنے والے مہاجروں یعنی پاکستان کے اصل وارثوں کی بات تو وہ الطاف حسین کے ھاتھوں بیعت کر چکے اب کوئ آندھی کوئ طوفان کوئ بکواس ان کو جہاندیدہ راہنما الطاف حسین سے جدا نہی کر سکتی۔
اب تو حقوق کی یہ جنگ جیتے بنا گزارا نہی اور یہ جنگ ہم جیتیں گے کہ لوحِ ازل پے اب کی بار کسی بھٹو ضیا ُ یا مولوی ملا کا نہی بلکہ سچے دلیر بہادر نا جھکنے والے نا بکنے والے الطاف حسین کا نام لکھا ہے!
!زندہ رہے نظریہ_زندہ رہے الطاف
(تحریر: سہیل یوسف زئ)
یہ جاہل وڈیرے ھمیشہ مہاجروں کے خون سے اپنے پیاس بجھاتے رہے ہیں ۔اس لیے مہاجروں کو اب فیصلہ کرنا ہو گا کہ کا تعصبی مائیند سیٹ کو اپنا خون پلانا ھے یا اپنی نسلوں کو ایک اچھا مستقبل دینا ہے
Great words and nice thoughts.
Only Altaf hussain bhai.
Good Article Sohail Bhai , just keep in mind Sir Shah Nawaz Bhutto was himself a British agent and got the title of Sir , his son Z.A.Bhotto was first appointed as a a civil martial law administrator and then later become President , The question is Bhotto was part of Ayub khan Government and was holding as government servent positions, by law nobody is allowed to contest election for 2 years if he serve as government servent , then how Z.A.Bhotto was allowed to contest election before 2 year legal binding period completion ?. It means Bhutto was allowed to contest with a given agenda of the establishment to break the country, as stated in Cabnet missions plan of 1946 that subcontinent of India will be divided in 3 parts which are A- India, B – Pakistan , C- Bengal , today Bangladesh . It is a historical written script of 1946 . What happened with Bhutto at the end because he betrayed his lords as Henery Kissinger has said in his book
Thank you so much Arif bhai,your honorable comments are very informative for me and the audience as well…Pl keep telling us the true History!